منگل، 19 ستمبر، 2023

دنیا میں لاگ ان اینڈ لاگ آوٹ کرنا

اس دنیا کے اندر اگر اس مائنڈسیٹ کے ساتھ کام کیا جائے کہ اس فزیکل دنیا کو اصلی اور خواب کو نقلی یا وہم گمان سمجھنے کے بجائے خواب کو اصلی دنیا اور اس فزیکل دنیا کو نقلی یا وقتی سمجھا جائے تو انسان ایک ویڈیو گیم کی طرح اسے سمجھ کر یہاں اس حال میں آئے کہ جب یہاں لاگ ان کرے تو خود کو اس دنیا کے اندر قید میں سمجھے اور ایک ویڈیو گیم کی طرح اس کو اپنے فزیکل کریکٹر سے انجوائے کرے اور جو کچھ کرسکتا ہے وہ کر گزرے اور اپنے آپ کو ایک ویڈیو گیم کی طرح دشمنوں سے بچانے کا پورا انتظام کرے، اچھی طرح دیکھ بھال کر کریکٹر چلائے، ہوشیاری سے کام لے، اپنی فارمنگ کرے، اپنے آپ کو اپ گریڈ کرے، اپنے آیٹم بنائے، اپنے گیئر خریدے، خود کو طاقتور مسلم کریکٹر میں تبدیل کرے اور آگے سے آگے لیول بڑھاکر ترقی کرتا چلا جائے۔

اب مثال کے طور پر ایک موبائل گیم جب انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو وہ اس میں گیم آن کرکے لاگ ان کرتا ہے اور اسکرین کے اوپر اسقدر گہرائی سے فوکس کرکے کھیلتا ہے کہ اسے یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ وہ گیم کا کریکٹر نہیں بلکہ اس کا اپنی ذاتی اصلی کریکٹر ہے جو کہ صرف ایک وہم و گمان اور دھوکہ ہوتا ہے جبکہ گیم کی دنیا کی حقیقت بس اتنی ہوتی ہے جتنی دیر گیم کی اسکرین آن ہوتی ہے اور جیسے ہی گیم آف کیا ویسے ہی گیم کی دنیا اچانک نظروں سے غائب اور انسان خود کو اس فزیکل دنیا میں موجود پاتا ہے لہذا گیم میں موجود تمام اچیومنٹس، تمام کارنامے تمام ریکارڈز، تمام تعریفیں، تمام دشمن و دوست، تمام آیٹم وغیرہ بیکار یا پھر لایعنی ہوجاتے ہیں۔

اس کے بعد انسان اپنی فزیکل دنیا کے کاموں میں مصروف ہوجاتا ہے۔ کیوں کیا ایسا نہیں ہوتا؟ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے لہذا ثابت ہوا کہ گیم کی دنیا میں لاگ ان ہوجانا انسان کو فزیکل دنیا سے کٹ کردیتا ہے اور گیم کی دنیا سے لاگ آوٹ ہونا انسان کو فزیکل دنیا سے فٹ کردیتا ہے۔

یہی طریقہ اگر خواب یعنی روح کی دنیا کو اصلی سمجھ کر اپنالیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ معاملہ تھوڑا آسان ہوجائے۔ وہ اس طرح کہ جب تک انسان اس دنیا میں جاگ رہا ہے وہ اس دنیا کو اصلی کے بجائے ایک گیمنگ ورلڈ سمجھے اور اس کے مطابق یہاں کام کرے اور سب کچھ وقتی سمجھے اور جان لے کہ جیسے ہی اس کا ٹائم پورا ہوگا وہ آٹومیٹک لاگ آوٹ ہوجائے گا۔

اور جیسے ہی انسان لاگ آوٹ ہوگا وہ خود کو واپس خواب کی دنیا میں موجود پائے گا۔ یہی ہے دنیا کی زندگی کی حقیقت اور خواب کی زندگی لامحدود ہوتی ہے نہ ٹائم معلوم ہوتا ہے اور نہ فاصلے۔ انسان آنا فانا کہیں سے کہیں ٹریول کرجاتا ہے۔ ہواوں میں پرواز کرتا ہے۔ آندھی طوفان اور زلزلے برپا کردیتا ہے۔ عجیب و غریب طاقتوں کا مالک ہوتا ہے۔ مگر جب اس دنیا میں لاگ ان کرتا ہے تو؟ اس کو اپنا ایک نیا کریکٹر واپس ملتا ہے اسی حالت میں جس میں وہ اسے یہاں جس طرح چھوڑ کر جاتا ہے اگر کسی اور نے اس کے جسم کے ساتھ یا اس کے سازوسامان کے ساتھ چھیڑ خانی نہ کی ہو۔

کیا اس گیمنگ مائنڈسیٹ کے ساتھ زندگی گزارنا آسان نہیں؟ جب انسان کو یہ شعور حاصل ہوگا کہ وہ کس طرح ریئل ورلڈ میں گیمنگ کررہا ہے اور کس طرح جب چاہے لاگ آوٹ ہوکر واپس جاسکتا ہے تو پھر وہ اس دنیا میں معمولی چیزوں پر لوگوں سے لڑائی جھگڑے نہیں کرے گا بلکہ اس کی نظروں میں دنیا کے اکثر انسان محض غافل نظر آئیں گے جو ویڈیو گیم کے این پی سی

NPC
کے طور پر ہوں گے اور وہ اپنے اپنے کریکٹر چلا رہے ہوں گے۔


میں سمجھتا ہوں اس طرح ہم اپنی مرضی سے جس دنیا میں چاہیں آ اور جا سکتے ہیں نہ کہ صرف جاگ لیے تو یہاں سب کچھ کرنا جب تک کہ واپس تھک ہار کر سونہ جائیں۔بھئی بیٹری بھی تو دوبارہ چارج کرنی ہوتی ہے نا؟ تو پھر جب چاہو جسم کی بیٹری دوبارہ چارج کرلی جائے اور اس دنیا سے نکل کر واپس خواب میں جاکر وہاں کی روٹین انجوائے کی جائے اور واپس یہاں لاگ ان کرکے فریش موڈ میں تازہ دم ہوکر پھر سے اپنی ویڈیو گیمنگ شروع کرے اس لائف کی۔

اور یہ گیمنگ تو اس وقت تک چلے گی جب تک اللہ کے حکم سے موت کا ذائقہ چکھانے کے لیے فرشتے سامنے حاضر نہ ہوجائیں اور تب وہ جسم سے روح نکال کر اسے یا تو جنت کی طرف لے جائیں گے یا پھر جہنم کی آگ میں پھینک دیں گے اور اس کا دارومدار انسان کی نیت اور اس کے اس دنیا میں فزیکل ایکشن پر ہوگا۔


لہذا ایسی وقتی دنیا سے کیا دل لگانا؟ ہاں اس کو بھی حقیقت سمجھ کر قبول کیا جائے مگر بحیثیت گیمنگ ورلڈ جس کا ڈیزائنر اور بنانے والا صرف  اکیلا اللہ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ بے شک تمام تعریفوں کے لائق صرف اللہ ہے جو اپنے بندے کے لیے وہاں سے راستے نکالتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ اللہ اکبر

بابے تے شہ کوئی نہیں؟

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی مولانا ابرار عالم عالمی روحانی ڈاکٹر 21 ویں صدی کے ایک نایاب روحانی معالج دین اسلام کے علمبردار او...