سوشل اشوز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
سوشل اشوز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 30 نومبر، 2023

آفس جاب میڈم اور زنا کی دعوت

ایک فیس گروپ میں سوال کیا گیا کہ

"میری ایک آفس میں جاب ہوئی ہے وہاں پہ ایک میڈم نے بہت ساتھ دیا ہر لحاظ سے کیونکہ دوسرے شہر ہوئی ہے جاب

پہلے ہفتہ اچھا گزرا لیکن اب وہ مسلسل واٹس ایپ میسج کرتی ہے اور کالز کرتی ہے رپلائی نہ کرنے یا کال اٹینڈ نہ کرنے پر ناراض ہو جاتی ہے اور غصہ کرتی ہے

جب اٹینڈ کروں تو آدھی آدھی رات لگی رہتی ہے اس طرح میری نیند پوری نہیں ہوتی سکون برباد ہوگیا ہے

جب اگنور کروں آفس میں بُلا کر پھر اکیلے ذلیل کرتی ہو اگنور کرنے پہ وہ میڈم مجھ سے عمر میں دو سال چھوٹی ہے لیکن جاب میں وہ سینئر ہے مجھ سے جہاں تک خیال ہے وہ پیار کر بیٹھی ہے اس کی باتوں سے لگتا ہے دلفریب باتیں ہوتی ہیں اس کی

جب کہ میرا ذرا برابر بھی اس طرف دھیان نہیں ہے

میں کیسے اس صورتحال سے اس کو بھی اور خود کی بھی نکالوں

کیونکہ مجھے ڈر ہے اگر اس کی بات نہ مانی تو وہ جاب سے نکلوا بھی سکتی ہے لیکن مجھے جاب کی ضرورت ہے مشکل سے ملی ہے

پریشان ہوں کیا کرنا چاہئے یہ حقیقت ہے کوئی مزاق نہیں پلیز سنجیدہ جواب دیں"

اس پر میرا جواب یہ ہے

"اس عورت پر شیطان سوار ہے اور وہ تمہیں اس عورت کے ذریعے اس گناہ کی طرف دعوت دینے کی مسلسل کوشش کررہا ہے جس کے ذریعے وہ تم دونوں کے لباس اترواکر زنا کروائے گا اور اس کے بعد تم یا وہ عورت یا دونوں اللہ کے سامنے ذلیل و رسوا ہوجاوگے۔

شیطان نے حضرت آدم و حوا علیہ السلام کے لباس جنت میں اتروائے تھے اور اللہ نے تمہارے حقیقی والدین کو جنت سے نکال دیا تھا۔

اب سوچ لو کہ تم اللہ کے سامنے ذلیل ہونا چاہتے ہو یا شیطان کا کھیل خراب کرنا چاہتے ہو؟ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور ہر طرح وار کرے گا پینترے بدل بدل کر جب تک کہ وہ تمہارے نفس کو مجبور نہ کردے کہ تمہارا نفس تمہیں زبردستی گھسیٹ کر عورت کے ساتھ مس نہ کردے اور اس کے بعد باقی کام شیطان تمہارے برین کو کنٹرول کرکے کرے گا۔

شیطان خود بھی اس عورت سے تمہارے ذریعے مزے لے گا جیسے کسی ڈراونی مووی میں کسی انسان کے جسم میں بھوت داخل ہوجاتا ہے تو اپنے جسم کی ہوس بجھانے کے لیے عورت کا ریپ کرتا ہے ایسے تمہیں ٹریپ کرکے استعمال کیا جائے گا۔

لہذا ہوشیار رہو اور خود کو سنبھالو۔

جہاں تک بات ہے آفس جاب کی تو دیکھو کہ یہ جاب تمہیں اللہ نے دی ہے، تمہاری اپنی قابلیت کی اس میں وہ اہمیت نہیں جو تم سمجھ رہے ہو۔

جب یہ جاب اللہ نے دی ہے تو وہ جب چاہے تمہیں اس جاب سے نکلوابھی سکتا ہے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ تم اس عورت کے ساتھ اپنا منہ کالا کرو اور اس کے بدلے تمہیں سزا کے طور پر اللہ اس جاب سے نکلوادے؟

اگر ایسا ممکن ہے تو تب کیا کرو گے؟ ذلت در ذلت ملے گی اور جاب بھی ہاتھ سے جائے گی اور اللہ بھی ناراض ہوگا مگر شیطان خوش ہوگا کہ وہ کامیاب ہوگیا جبکہ اگر تم اللہ کے ڈر کی وجہ سے اور اللہ کو خوش کرنے کے لیے عورت کو ٹھکرا دو گے اور اللہ کو اپنا سہارا بناو گے تو اللہ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں کہ اگر وہ عورت مکروفریب کرے تمہارے خلاف تو اللہ تمہاری مدد نہ کرسکے، اللہ اتنا کمزور نہیں ہے۔

کیا تم اتنے کمزور ہو؟

کیا تم شیطان کو کامیاب کرو گے؟

کیا تمہیں یقین نہیں کہ عورت کے چاہنے سے جاب ختم نہیں ہوسکتی جب تک کہ اللہ نہ چاہے؟

وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ

اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ ربّ العالمین نہ چاہے۔

جمعرات، 12 اکتوبر، 2023

باپ کا بیٹے پر اور بیٹے کا باپ پر حق

 از: محمد شمیم اختر قاسمی، شعبہ سنی دینیات، اے ایم یو، علی گڑھ

ایک باپ کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہ صرف اپنے بچوں کے ساتھ ہی اچھا برتاؤ کرے اور ان کے ساتھ شفقت و ہمدردی سے پیش آئے اس کی دلجوئی اوراس کے کھیل کود، سیر و تفریح کے مواقع بھی فراہم کرے بلکہ سماج کے اور دوسرے بچوں کے بھی اس کے دل میں محبت و ہمدردی ہونی چاہیے۔ اوراس کے برعکس چھوٹوں کو چاہیے کہ وہ ادب و احترام کا مظاہرہ کریں۔ دراصل ایک گونہ ذمہ داری بڑوں کی ہے کہ وہ اپنے چھوٹوں کی زندگی بنانے اور سنوارنے پر متوجہ ہوں۔ اس کو اچھی تعلیم دیں اوراس کی عمدہ سے عمدہ تربیت کریں لغویات سے بچائے رکھیں اور یہ تمام خوبیاں جو سراسر اخلاق پر مبنی ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ میں بدرجہ اتم موجود تھی، جس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے حق میں بہت شفیق تھے، ان سے ہنسی کھیل کرتے،اور ان کی دل جوئی کرتے، ٹھیک یہی طرز عمل آپ کا تھا۔ اور ایسے لوگوں کو پسند کرتے جو بچوں کی دلجوئی اور دل بستگی کی باتیں کرتے تھے، اور ان کے سامنے وہی بات اور کام کرتے جس کا مثبت اثر بچوں کی ذات پر پڑے۔ یہاں تک کہ اپنے اقوال حکیمانہ سے اس امر کی بھی وضاحت کی ہے کہ:

”باپ کا بیٹے پر اور بیٹے کا باپ پر حق ہے۔ باپ کا حق یہ ہے کہ بیٹا ہر حال میں اس کی اطاعت کرے، الا یہ کہ باپ کسی معصیت کی بات کا حکم دے، اس میں اس کا اتباع نہ کیا جائے، اور باپ پر بیٹے کا یہ حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، اچھی تربیت کرے اور قرآن پڑھائے۔“

آج ہمارے معاشرہ میں باپ اور بیٹے دونوں کو ایک دوسرے سے شکایت ہے، اور دونوں ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں اور بعضے وقت صورت حال بہت خراب ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سوائے اس کے اور کیا ہوسکتی ہے کہ ہم نے اس اخلاقی تعلیمات کو سرے سے بھلارکھا ہے۔ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے اور باغبان درخت کو بنانے اور سنورانے میں کتنی محنت اور جاں فشانی کرتا ہے ہم اور آپ سبھی جانتے ہیں۔ آج ہم بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے رجوع کرتے ہیں مغربی طریقہٴ تعلیم کی طرف اور قرآن جو سراپا ہدایت ہے اسے پس پشت ڈال رکھا ہے۔

اتوار، 8 اکتوبر، 2023

پاکستان کے غریب کیا کریں بجلی کا بل 35 ہزار روپے؟

اپنے میڈیا کے ذریعہ غریبوں کو پیغام دو کہ اسکولوں میں بچوں کو بھیجنا بند کردیں، گھروں سے بجلی کا کنکشن ختم کروالیں، یہ 35 ہزار بجلی کا بل حرام خوروں کو ادا کرنے اور ہزاروں روپے اسکول کے نام پر رٹا سسٹم والوں کی جیب میں بھرنے کے بجائے اپنے گھر محلہ یا گلی میں چھوٹا سا کاروبار شروع کریں اور اس کاروبار کے ذریعہ ہونے والی آمدنی سے ایک سولر سسٹم چھوٹا سا لگائیں، بیٹری لگائیں، سورج کی روشنی سے گھر کا ایک پنکھا چلائیں، فریج ٹی وی گھر سے بیچ دیں، سادگی پر آجائیں، پانی اور گیس سے باقی کام سنبھل جائے گا ان شاء اللہ۔


اپنی آمدنی کماکر اپنے ضروری اخراجات پورے کریں اور بجلی کے نام پر خصوصی طور پر پورے ملک میں بائیکاٹ کردیا جائے اور تمام غریب ان حرام خوروں سے بجلی سروس لینا بند کردیں۔ اس کے علاوہ پورے ملک کے غریب اپنے بزنس میں حرام خوری، جھوٹ بولنا، چوری کرنا، دھوکہ بازی کرنا، ملاوٹ کرنا، بچیوں کے ریپ کرنا، وغیرہ جیسے جرائم بھی بند کردیں ورنہ انہیں اس سے بھی ذیادہ ذلت کی مار پڑے گی۔ اللہ کے ساتھ کسی قسم کی دھوکہ بازی نہیں چلتی۔

اللہ اکبر

پیر، 25 ستمبر، 2023

جاہل مرد اور جاہل عورت

 جاہل شوہر بیوی کو کنٹرول کرنے میں لگا رہتا ہے اور عقلمند شوہر بیوی کو اپنے ساتھ چلاتا ہے۔

جاہل بیوی شوہر کو کنٹرول کرنے میں لگی رہتی ہے اور عقلمند بیوی شوہر کے ساتھ چلتی ہے۔

دونوں کو کس طرح زندگی گزارنی چاہیے اس کے لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی عورتوں سے شادیاں کرکے ایک وقت میں پریکٹیکل طور پر دکھادیا کہ شوہر اور کئی بیویاں کیسے زندگی گزارسکتے ہیں اور ان کی بیگمات نے بھی پریکٹیکل طور پر ثابت کردیا کہ بہت ساری بیویاں ملکر ایک شوہر کے ساتھ کیسے رہ سکتی ہیں۔

اب جو مرد و عورت شیطان کے یار ہیں اور اسلام کے غدار ہیں یا منافق ہیں وہ تو ایک عورت بھی ساتھ نہیں چلا پاتے یا ان کے خدا بن کر انہیں اپنی نوکرانی یا باندی بنانے میں لگ جاتے ہیں یا شیطان کی غلام عورتیں مردوں کو اپنا غلام بناکر ان کی خدا بن جاتی ہیں اور ان کے مرد ان کے حکم پر اللہ کے خلاف جاکر پکے شیطان کے یار بن جاتے ہیں۔

اب جس کا جو دل چاہے کرے مگر جیسے ہی اس کی موت ہوگی اس کے ہوش ٹھکانے لگادیئے جائیں گے۔

ہفتہ، 5 اگست، 2023

جاہل عورت میری بات سنو

او جاہل عورت اور مسلمانی کے دعوے کرنے والی پڑھی لکھی ہونے کے غرور میں مبتلا فرعون میری بات غور سے سنو

اللہ نے تمہیں اس لیے اولاد نہیں دی کہ تم ان پر حکمرانی کرو اور ان کی شخصیت کو اپنی فرعونیت کے تلے دباکر ان کا بچپن ضائع کرو۔ اگر تم جاب کرکے کمارہی ہو اور ان کو اسکول بھیج رہی ہو تو تمہیں تب بھِی یہ حق نہیں کہ تم اپنے بچوں پر مار پیٹ اور ظلم و تشدد اور مینٹل ٹارچر کرو ،بے غیرت ہو تم۔

اللہ نے تمہیں ایسا کوئی حق نہیں دیا کہ ظالم بن کر بچوں پر تشدد کرو۔ اللہ کی لعنت ہو تم پر اور اللہ تمہیں غارت کرے۔ تم جیسی منحوس اور ظالم نام نہاد مسلم عورتیں جو خود کو ڈگری یافتہ پڑھی لکھی کہتی ہو محض جانور ہو بلکہ ان سے بھی بدتر ہو کیونکہ تم مسلمانی کا دعوی کرنے کے باوجود اپنی عقل استعمال کرنے سے محروم ہو۔

تمہاری ڈگری تمہاری تعلیم نہیں بلکہ جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ تمہیں اتنی ڈگریاں لینے کے بعد بھی چھوٹے بچوں سے بات کرنے کا سلیقہ اور ادب اور تہذیب نہ آسکی اور تم ان پر اپنی خرافات اور گندگی نکالتی ہو۔ مسائل تمہارے اپنے آفس کے ہوتے ہیں مگر سارا دن تمہیں جب موقع لگ جائے تو تم بچوں کے کان خراب کرتی ہو۔ ان پر چِیخ چلاتی ہو۔ بے غیرت ہو تم

تمہارا شوہر تمہیں منع کرتا ہے تو تم اسے ذلیل کرنے لگ جاتی ہو، بے غیرت ہو تم

تم پر تو اللہ کی لعنت ہے اور تم اسے نعمت سمجھ رہی ہو، جاہل بھی ہو تم

دو چار حج عمرہ کرکے ایصال ثواب کرکے تم خود کو فاطمہ الزہرہ سمجھ رہی ہو، گنوار ہو تم

تمہاری یہ دولت، شہرت، عیش و عشرت تمہیں کامیابی نظر آتی ہے؟ پاگل ہو تم

حقیقت سے غافل ہو تم

جس دن موت کا فرشتہ تمہاری روح باہر نکالے گا تب تمہیں اپنے کرتوتوں اور بےحیائی کا علم اور شعور حاصل ہوگا مگر تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی اور تب تم اللہ سے رو رو کر معافیاں مانگو گی مگر تب تمہیں تمہارے گھٹیا اعمال کا بدلہ بھرپور دیا جائے گا۔

جس طرح تم نے بچوں پر تشدد کیا ہے اس کا بدلہ تم سے ضرور لیا جائے گا۔

جس طرح تم نے بچوں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور ان کی شخصیت تباہ کی ہے اس کا بدلہ تم سے ضرور لیا جائے گا۔

کیونکہ تم تو اپنے غرور میں ایسی گم ہو کہ تمہیں اللہ معافی مانگنے کی توفیق بھی نہیں دیتا۔ اتنا کافی نہیں؟

بے شک عقل والی مسلم عورت کے لیے اتنا بھی کافی ہے کہ وہ سنبھل جائے مگر جانوروں سے بدتر نام نہاد مسلم عورتیں نہ سنبھل پاتی ہیں اور نہ سدھرتی ہیں بلکہ اپنی بےحیائی، نافرمانیوں اور شوہروں کو ذلیل کرنے اور بچوں کو تباہ کرنے کو عقلمندی اور ہوشیاری سمجھتے ہوئے جہنم واصل ہوجاتی ہیں۔

تم نے جنت اپنے باپ کی جاگیر سمجھ لی ہے کہ تم جو مرضی کرو اور تمہیں جنت دے دی جائے؟

بچوں پر ظلم کے بدلے تمہیں جنت دی جائے؟

شوہر کو ذلیل کرنے کے بدلے تمہیں جنت دی جائے؟

اپنے جسم کی نمائش اپنے آفس جاکر کرنے پر تمہیں جنت دی جائے؟

باہر غیر مردوں میں گلچھڑے اڑانے کے بدلے تمہیں جنت دی جائے؟

ماں باپ کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے بدلے تمہیں جنت دی جائے؟

اللہ اور محمد رسول اعظ٘م صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غداری کرنے کے بدلے تمہیں جنت دی جائے؟

تم ہو کس خوش فہمی کے اندر؟

تمہاری اوقات ہے کیا؟

دو کوڑی کی عورت ہو تم اور غرور تمہارا آسمان جتنا؟

یہ ہے تمہاری اصل اوقات جو میں نے تمہیں دکھادی ہے۔

اب بھی وقت ہے۔

باز آجاو اور سدھر جاو۔

ورنہ اللہ نے جس دن تمہیں اپاہج کردیا یا فالج کردیا یا بدترین عذاب میں گرفتار کیا تو کوئی تمہیں اللہ سے بچانے والا مددگار نہ مل سکے گا اور تمہیں تب یاد بھِی نہ ہوگا کہ تم نے اپنے ماضی میں کیا کچھ کیا تھا جس کا یہ بدلہ ہے۔

سدھر جاو اسی میں تمہاری بھلائی ہے۔

اتوار، 10 اکتوبر، 2021

مجرم کون، مذہبی کاروباری یا سائنسی کاروباری؟

ایک جرمن فلاسفر نطشے سے منسوب پوسٹ سامنے آئی جس پر لکھا ہوا تھا کہ "مذہبی کاروبا رکرنے والوں نے قوموں کو حقیقت کا مقابلہ کرنے کے بجائےفرار کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ لوگ محض دعاوں اور عبادات کو دنیا کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں" ~ جرمن فلاسفر نطشے

میرے نزدیک سائنس والے بھی کم مجرم نہیں ہیں لہذا تصویر کا دوسرا عکس یہ ہے "سائنسی کاروبار کرنے والوں نے قوموں کو حقیقی خدا کو قبول کرنے کے بجائے فرار کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ لوگ محض دواوں اور سائنس کو دنیا کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں" ~ پاکستانی فلاسفر لیجنڈ

لہذا آئندہ سے جرمن یا دیگر ممالک کے کسی غیرمسلم فلاسفر کو عقلمند سمجھنے کے بجائے مسلم فلاسفر کو کفار ومشرکین سے بہتر سمجھا جائے کیونکہ کائنات کے بادشاہ اللہ واحد القہار اور اس کے آخری نبی محمد رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت کو تسلیم نہ کرنے والے تمام غیرمسلم فلسفی کسی بھی طور پر عقلمند کہلانے کے مستحق نہیں ہیں ۔

خود کو فلسفی، سائنسی و افلاطون سمجھنے والے تمام لوگ اگر غیرمسلم ہیں اور اللہ کو خدا تسلیم نہ کرسکیں تو یہ واضح ثبوت ہے کہ وہ اپنی عقل استعمال نہیں کرسکتے ۔ اور جو اپنی عقل استعمال نہ کرسکیں انہیں فالو کرنا حماقت ہے۔

اتوار، 29 اگست، 2021

پاکستان میں غربت کی سب سے بڑی وجہ آپ کی نظر میں کیا ہے؟

غربت کی اصل وجہ اور جڑ دنیا میں بہت سے خداوں کا وجود ہے۔ صدیوں پرانے انسانوں نے اپنے جیسے انسانوں کو خدا کا درجہ دے کر ان کی پوجا کرنا شروع کردی تھی اور ان کے علاوہ دیگر مخلوقات کو خدا بنادیا ۔

ان کے بعد آنے والی نسلوں نے بغیر تحقیقات کئےاپنے باپ دادوں کی باتوں اور کہانیوں پر اندھا ایمان لاکر ان کے سکھائے ہوئے ناموں کو خدا سمجھ کر یقین کرنا شروع کردیا اور پھر یہی اولادیں جوان ہوئیں تو کوئی ڈاکٹر بن گیا، کوئی فوج میں چلا گیا، کوئی مذہبی پیشوا بن گیا تو کوئی کچھ اور بن گیا وغیرہ وغیرہ

اکیسویں صدی میں اگر ایک عقل مند اور غیرجانبدار انسان دنیا بھر کا جائزہ لے تو اس کو اندازہ ہوجائے گا کہ دنیا بھر میں جنگوں اور ہتھیاروں پر ٹریلین ڈالرز خرچ ہوتے ہیں اور انسان ایک دوسرے کو اپنے اپنے خداوں کے ناموں پر جان سے ماررہے ہیں۔

اس سے ایک عقل مند انسان سمجھ لے گا کہ چونکہ خداوں کے وجود کا فیصلہ نہیں کیا جارہا اور آپس میں جنگیں ختم کرنے پر کام نہیں ہورہا بلکہ مسلسل ایک دوسرے کے ممالک کے خلاف ہتھیاروں پر ٹریلین ڈالرز خرچ کررہے ہیں لہذا اپنے اپنے ممالک کے غریبوں کی فلاح پر خرچ کرنے کے لیے بہت ذیادہ انویسٹ نہیں کرپاتے وہاں کے حکمران ۔

اس کے نیتجہ میں اس ملک میں رہنے والے بہت سے غریب و مجبور لوگ مہنگائی، جرائم و دیگر برائیوں میں ملوث نظر آتے ہیں کیونکہ ان کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتیں جبکہ دوسری جانب خداوں کے ناموں پر قتل و غارت جاری ہے ۔

بجائے یہ کہ تمام بڑے بڑے مذاہب کے بڑے بڑے مذہبی پیشوا ملکر اکٹھے ہوتے کسی ٹی وی چینل پر اور ایک مرتبہ خداوں کے وجود اور کس مذہب کا خدا واقعی سچا ہے کا فیصلہ کرلیتے تاکہ دنیا کی عوام کو معلوم ہوجاتا کہ سچا خدا اور سچا دین کونسا ہے یہ بڑے بڑے مذاہب کے پیشوا اپنی اپنی عوام کو جھوٹی کہانیاں سنا سنا کر اپنے خیالی خداوں کی پوجا پر لگاکر رکھے ہوئے ہے اور اپنی شہرت کے ڈنکے بجوارہے ہیں۔

غربت ختم کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ جس دین کا خدا پریکٹیکل ثبوتوں کے ذریعہ سچا ثابت ہوجائے دنیا بھر کے انسان اسی خدا کو تسلیم کرلیں اور کھربوں ڈالرز خداوں کے نام پر جنگوں میں خرچ کرنے کے بجائے اپنے اپنے ممالک میں رہنے والے غریب انسانوں کی فلاح پر خرچ کریں۔

اسی طرح پاکستان سمیت دنیا بھر سے غربت و جہالت ختم کی جاسکتی ہے بصورت دیگر جتنا مرضی کوششیں کرلی جائیں جب تک سچے خدا کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا اور اس کے سچے دین کو تمام ادیان و مذاہب پر غالب نہیں کیا جائے گا، دنیا بھر کے غریبوں سمیت اکثر انسان ذہنی غلامی ، مایوسی اور فرسٹیشن کا شکار رہیں گے کیونکہ جنگوں کے سبب پاکستان سمیت دیگر ممالک کے پاس موقع نہیں ہوگا کہ اپنے اپنے ممالک کی عوام پر سہولت سے دولت خرچ کرسکیں۔

بابے تے شہ کوئی نہیں؟

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی مولانا ابرار عالم عالمی روحانی ڈاکٹر 21 ویں صدی کے ایک نایاب روحانی معالج دین اسلام کے علمبردار او...