اللہ کون ہے؟

اللہ وہ ہے جس نے نیچر کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "اللہ" لکھ کر مجھے کئی مرتبہ پریکٹیکل طور پر فزیکل ورلڈ میں مشاہدہ کروایا اور نیچر کے ذریعے سے مجھے بے شمار معجزات دکھاکر ایک ناقابل شکست مسلم مین آف اسلام بنایا لہذا میں صرف اللہ کے بادشاہ اور کائنات کے شہنشاہ ہونے پرہمیشہ کے لیے سو فیصد یقین کامل حاصل کرچکا ہوں اکیسویں صدی میں۔


اللہ نے مجھے بادلوں کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "اللہ" اور "للہ" لکھ کر دکھایا
اللہ نے مجھے آگ کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "للہ" لکھ کر دکھایا
اللہ نے مجھے بلی کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "اللہ" سنوایا
اللہ نے مجھے درخت کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "اللہ" لکھ کر دکھایا

اللہ نے مجھے بجلیوں، درختوں، بادلوں، ریت، مچھلیوں، پرندوں، جانوروں، پتوں، بلیوں، کتے کے پلوں، شیر، مرغے مرغیوں اور دیگر نیچر کی مخلوقات کے ذریعہ اپنا ذاتی نام "اللہ" لکھ کر دکھایا اور ان کے منہ سے "اللہ" بلواکر بھی دکھایا

اللہ نے مجھے خواب میں اپنا ذاتی نام "اللہ" لکھ کر دکھایا
اللہ نے مجھ سے خواب میں ملاقات کرکے باتیں کی ہیں
اللہ ایک ہے
اللہ اکیلا ہے
اللہ کا کوئی شریک نہیں
اللہ کا کوئی بیٹا نہیں
اللہ کا کوئی بھائی بہن نہیں
اللہ کے والدین بھی نہیں
اللہ کے برابر بھی کوئی نہیں
اللہ جیسا پوری کائنات میں کوئی نہیں
اللہ بہت طاقت ور ہے
اللہ جو چاہے وہ کرسکتا ہے
اللہ مردے زندہ کرسکتا ہے
اللہ سمندروں کو پھاڑ سکتا ہے
اللہ سورج کو مغرب سے نکال سکتا ہے
اللہ آسمان کے ٹکڑے کرسکتا ہے
اللہ بادلوں کو منٹوں میں ختم کرسکتا ہے
اللہ بے موسم پھلوں کو تخلیوق کرسکتا ہے
اللہ آندھی طوفان اور زلزلے پیدا کرسکتا ہے
اللہ ہواوں کے رخ بدل سکتا ہے
اللہ بغیر ہاتھ استعمال کیے ڈرائنگ کرسکتا ہے
اللہ بغیر کسی کا سہارا لیے پوری کائنات میں جہاں چاہے تصرف کرسکتا ہے
اللہ کبھی سوتا نہیں ہے
اللہ کبھی کھاتا نہیں ہے
اللہ جس سے چاہے دنیا میں جہاں چاہے بات کرسکتا ہے
اللہ ساری مخلوقات کی ساری زبانوں میں ان سے بات کرسکتا ہے
اللہ تمام زبانوں کے تمام انسانوں کی آوازیں اور فریاد سن سکتا ہے
اللہ تمام زبانوں کی تمام مخلوقات کی باتیں اور ضرورتیں سنتا اور پوری کرتا ہے
اللہ زمین پر موجود اربوں چیونٹیوں کو روزانہ کھانا کھلاتا ہے
اللہ سمندر میں موجود اربوں مچھلیوں کو روزانہ کھانا کھلاتا ہے
اللہ زمین پر موجود اربوں درختوں کو روزانہ بناتا ہے
اللہ اربوں عورتوں کے پیٹ میں روزانہ لاکھوں کروڑوں بچے تخلیق کرتا ہے
اللہ اربوں مخلوقات کو روزانہ بے شمار کھانا کھلاتا ہے
اللہ اکیلا ہی پوری کائنات کے سارے نظام کو چلا رہا ہے
اللہ اکیلا ہی پوری کائنات پر حکمرانی کرنے والا شہنشاہ ہے
اللہ ہمیشہ سے ہے
اللہ ہمیشہ رہے گا
اللہ رب العالمین ہے

اللہ نے ساتویں صدی میں اپنے آخری نبی "محمد" صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ دنیا کے تمام انسانوں کو بتائیں کہ سچا خدا صرف ایک "اللہ" ہی ہے جو سب سے ذیادہ طاقتور ہے لیکن اکیسویں صدی تک دنیا کے اکثر انسان اپنی تمام تر سائنس اور وائرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعہ بھی یہ بات سو فیصد یقین کامل سے  نہ جان سکے اور نہ ہی پہچان سکے اپنی کتابوں اور کہانیوں اور تمام تر سائنسی ریسرچ کے باوجود کہ نیچر کا بنانے والا اور اسے کنٹرول کرنے والا اصلی خدا کون  ساہے اور اس کا ذاتی نام کیا ہے؟

پھر اس کام کے لیے اللہ نے مجھے منتخب کرکے تیار کیا تاکہ دنیا کے انسانوں کو اس کے ذاتی نام "اللہ " کی پہچان کرواوں اور سب کو واضح طور پر بتاوں کہ صرف "اللہ" سچا خدا ہے اور اس کے نزدیک دین صرف "اسلام" ہے اور صرف "حضرت محمد رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم" اللہ کے آخری اور سچے رسول اور پیغمبر کائنات ہیں اور قرآن اس کائنات کے بادشاہ اللہ رب العالمین کا الہامی اور آسمانی کلام ہے جو اس نے ساتویں صدی میں اپنے آخری پیغمبر پر نازل فرمایا تاکہ اس کے ذریعے دنیا کے انسانوں کو ہدایت کا راستہ دکھایا جائے۔

مگر صدیوں سے دنیا کے اکثر انسان کتابوں کے ذریعہ لڑنے جھگڑنے میں مصروف ہیں اور یہ سب ملکر انسانوں میں نفرت ختم نہ کرسکے اور دنیا کے اکثر انسان اپنے اپنے مذہبی پیشواوں کے اندھے غلام اور پجاری بن چکےاور صرف ایک "اللہ" کی بندگی ترک کردی اور اس کے ساتھ پارٹنر اور شریک شامل کردیے اور اپنی جہالت اور گمراہی پر مشتمل عقائد و نظریات کو اٹھاکر سچے دین اسلام کے ساتھ غلط ملط کرکے مکس اپ کردیا۔

دنیا کے اکثر انسانوں نے مذہب کے معاملہ میں اپنی "عقل" ہرگز استعمال نہ کی بلکہ بچپن سے سیکھے ہوئے عقائد اور باتوں پر اندھا بہرا بن کر یقین کرلیا اور کبھی اپنے والدین کے سکھائے ہوئے باطل نظریات کے خلاف آواز نہ اٹھائی ، ان سے سوالات نہ کیے اور نہ ہی ان سے ان کے سکھائے ہوئے خداوں کے وجود پر ان سے ٹھوس پریکٹیکل ثبوت طلب کیے۔

آج ہر انسان کو اپنی "عقل" استعمال کرنے کی شدید ضرورت ہے اور اپنے بچپن سے سیکھے ہوئے باطل خیالات کے خلاف کانفیڈینس سے کھڑا ہونا بہت ضروری ہے اور سچائی کو پوری ایمانداری سے قبول کرنا بھی اشد ضروری ہے اور اپنی "انا" کے بت کو توڑ کر باہر نکلنااس سے بھی بہت زیادہ ضروری ہے تاکہ اسے کائنات کے بادشاہ "اللہ" کے حکم سے صحیح اور روشن اسلام کی ہدایت نصیب ہوسکے اور وہ اپنی زندگی کے اندھیروں سے باہر نکل سکے اللہ کے حکم سے۔

بے شک جو انسان اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے اکیسویں صدی میں ظاہر ہونے والے کھلے معجزات کا مشاہدہ کرکے حق کو قبول کرے تو اس نے ہمیشہ کی گمراہی اور باطل خداوں سے نجات حاصل کرکے جنت کا راستہ اختیار کرلیا اور جس نے تکبر کیا اور حق کو جھٹلایا تو اس نے ہمیشہ کے لیے خود کو بھڑکتی آگ میں جانے کے لائق بنایا۔

جو شخص بھی اللہ کے دین اسلام کو اختیار کرکے دنیا سے جائے گا تو اسے ہمیشہ کی خوبصورت زندگی ، لافانی طاقتیں ،بڑے بڑے محل، بنگلے، گاڑیاں، بہترین کوالٹی کے لیپ ٹپ، موبائل فون، جنتی برانڈ کی قیمتی چیزیں، قیمتی قالین، خوبصورت عورتیں، نوکر چاکر، سونے چاندی کے برتن کپڑے اور زیورات، عالیشان اور جاذب نظر باغات اور اس فزیکل دنیا سے بڑھ کر ایک نئی جنتی دنیا حکمرانی کرنے کے لیے ملے گی جہاں وہ ہمیشہ کے لیے ایک بادشاہ کی طرح اس جنت میں رہے گا جسےاللہ نے نے جسے صرف مسلمانوں کے لیے 
رکھا ہے۔

جو بھی اللہ کو قبول کرنا چاہے اور آخری نبی محمد رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا چاہے تو اسے چاہیے کہ اپنی انا کے غبار سے نکل کر نیچر کی مخلوقات کے ذریعے اللہ کے حکم سے اکیسویں صدی میں ظاہر ہونے والے معجزات الہی کو قبول کرے اور تاریکی سے نکل کر روشنی میں چلا آئے۔ بے شک اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتا بلکہ اکثر لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اللہ اکبر


الحمدللہ رب العالمین

اللہ اکبر، اللہ واحد القہار

بابے تے شہ کوئی نہیں؟

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی مولانا ابرار عالم عالمی روحانی ڈاکٹر 21 ویں صدی کے ایک نایاب روحانی معالج دین اسلام کے علمبردار او...