یہ ہرگز کوئی بیماری نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ڈس آرڈر ہے۔ ایک انسان کو جب چاروں طرف سے زہریلے طنز و تنقید کے تیر چلا چلاکر ذخمی کیا جائے گا تو وہ ضرور بولے گا۔
اس ٹائپ کے لوگ ذہین ترین اور غور و فکر کرنے والے ہوتے ہیں جنہیں سوسائٹی کے بہت سے بودے لوگ سمجھنے سے محروم ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنی عقل استعمال کرنے کے بجائے روایتی زندگی گزارنے کے شوقین ہوتے ہیں کہ کھالیا، پی لیا، سو لیا اور مزے کرکے مرگئے۔
معاشرے کے بودے لوگ ذہین لوگوں کو سکون سے بھی نہیں رہنے دیتے اور ان کی باتوں کو سن کر انہیں الٹا نفسیاتی قرار دیتے رہتے ہیں۔
اصل نفسیاتی تو سوسائٹی میں وہ سب ہیں جو خاموش طبعت لوگوں کو دبا کر، ملیامیٹ کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور پھر شرم بھی نہیں آتی کہ انہیں ذہنی مریض قرار دے کر پاگل کہتے ہیں۔
بند کرو یہ تماشہ ذہین لوگوں کے خلاف۔