منگل، 19 ستمبر، 2023

غیرت

غیرت کے موضوع پر دوران مطالعہ مختلف ویب سائٹس سے مختلف موضوعات میں لکھے ہوئے بہترین جملوں یا الفظ کا انتخاب

Do Not Tolerate Nudity at Home

رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دیوث کی یہ نشانی بتائی ہے کہ وہ بےحیائی اور خباثت کو اپنے گھر میں برداشت کرتا ہے ۔

Insult Against Personality

مادیت پرستی کے عروج وکمال کی وجہ سے اپنے چھوٹے سے چھوٹے حق کے بارے میں تگ ودو کرنا، اس کام کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لانا ، ہر ایرے غیرے سے تعلقات استوار کرنا یا ختم کرنا،روز مرّہ کا مشاہدہ اور معمول بن چکا ہے ، لیکن حق تعالیٰ کے حقوق کو زندہ کرنااور ان کی نافرمانیوں ومعاصی کو مٹانے کی فکر کرنا، رائج گم راہیوں کی تردید کرنا،اب نہ صرف یہ کہ عملی سطح پر اس کااہتمام نہیں ہوتا ،بلکہ نظریاتی طور پر بھی اس کو کچھ اچھا گوارا نہیں کیاجاتا،بلکہ اس کو بداخلاقی، عدمِ برداشت، مزاج کی تیزی وغیرہ طعنوں سے یا د کیاجاتا ہے، کوئی خدا کا وفادار بندہ اس کا التزام کرے بھی ،تو قدم قدم پر اس کو حوصلہ شکنی کے اسباب سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اپنے ہوں یا اغیار، ہر طرف سے تنقید وملامت کے تیر برسنا شروع ہوجاتے ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ اب سطح زمین اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں اور شریعت کی خلاف ورزیوں سے بھر چکی ہے

Strive for Answering the Attacker

 اگر دین کے معاملہ میں اختلاف کرنے والے کسی شخص کو دین ِاسلام پر تنقید کرتے سن لے تو سکون سے نہ بیٹھے اور چشم پوشی نہ کرے،اسی غیرت کے باب میں سے جہاد فی سبیل اللہ بھی ہے۔

Action or Reaction of Prophet Muhammad

 اگرکوئی شخص آپ صلی الله علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کو تکلیف واذیت دیتا یا آپ صلی الله علیہ وسلم کا شخصی ، جانی یا مالی نقصان کرتا توآپ صلی الله علیہ وسلم بڑے صبر وتحمل اور پوری خندہ پیشانی کے ساتھ اس کو برداشت کرلیتے تھے، لیکن جہاں کہیں کوئی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا اور شرعی حدود کو پامال کرنے کی کوشش کرتا وہاں آپ صلی الله علیہ وسلم کی غیرت وغضب قابل ِدید ہوجاتی اور آپ صلی الله علیہ وسلم اس وقت یوں ہی سکوت اختیار نہ فرماتے ،بلکہ نافرمانی کے ختم ہونے تک درد وغم اور زجر وتوبیخ برابر برقرار رہتی ، علمِ اصول فقہ کے علماء نے اسی وجہ سے آپ کی تقریر کو بھی سنت کا درجہ دے کر ایک مستقل حجت ٹھہرایا ہے، کیوں کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرمصلی الله علیہ وسلم کے سامنے کوئی خداکی نافرمانی کرے،شریعت کی حدود کو پامال کرڈالے اور آپ صلی الله علیہ وسلم اس پر خاموشی اختیار فرمائیں، بلکہ ضرور اس پر نکیر فرماتے تھے۔

Strictness is Not Bad Even if Others Say It is Wrong!

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین اور حضرات صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین)کا بھی یہی طریقہ رہا ہے کہ وہ دینی غیرت وحمیت کے جذبات سے سرشار تھے ،دینی احکام کی نافرمانی یا دین دشمنی دیکھتے وقت بڑی غیرت کامظاہرہ کرتے تھے اور جب تک اس کوختم نہ کرتے یا اس میں اپنی بھر پور طاقت استعمال نہ فرماتے،اس وقت تک چین کا سانس نہ لیتے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد میں بعض علاقوں میں ارتداد کی لہر دوڑی ،جس کا آپ رضی اللہ عنہ نے بروقت اور بالکل صحیح ادراک فرمایا، لیکن اس وقت بعض صحابہ کرام نے سخت اقدام کرنے کو مصلحت کے خلاف خیال فرمایا، اس وقت آپ نے ایک ایسا تاریخی جملہ ارشاد فرمایا جو سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے اور قیامت تک کے مسلمانوں کے دینی جذبات اور ایمانی غیرت کی آبیاری وشادابی کے لیے کافی ہے،آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ:”أینقص الدّین وأنا حیّ؟“کیا میرے زندہ رہتے ہوئے دین میں کمی کی جائی گی؟

Work Against False Beliefs

 امّت میں موجود غلط اعتقادات ونظریات کی تردید کرنا اور امت ِمرحومہ کے افراد کو ان سے بچائے رکھنا دینی غیرت وحمیت کا بڑا تقاضا ہے۔

Action Against Fitnah People

ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی غیرت کی اس مٹی ہوئی سنت کو پھرسے زندہ کیاجائے اور صرف ظاہری اعمال واحوال ہی میں نہیں ،بلکہ اعتقادی ونظریاتی حدود تک اس کے دائرہ کار کو بڑھایاجائے اور ہر نئے پھوٹنے والے فتنہ سے امت کو بر وقت آگاہ کردیا جائے، تاکہ ظاہری اسباب کی حد تک کسی گم راہی کو امت کے درمیان جمنے اور ٹکنے کا موقع ہی نہ ملے ،ورنہ تو روز مرّہ کا مشاہدہ ہے کہ ایک مرتبہ شکاری کے جال میں پھنسنے کے بعد اس کو نکال لینا ایک مشکل اور صبر آزما مرحلہ بن جاتا ہے، جس کا نتیجہ عموماً مایوسی اور ناکامی کی شکل میں ملتا ہے، لیکن ظاہر ہے کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، بلکہ نہایت مشکل اور کٹھن اقدام ہے، جس میں ذرا بھر غلطی کرنا بھی بڑے خسارے ونقصان کا باعث بن سکتا ہے، اس لیے اس کام کے لیے بڑے صبر وتحمل،وسیع علم وفضل، گہرے فکر ونظر اور تعلق مع اللہ کی ضرورت ہے۔

بابے تے شہ کوئی نہیں؟

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی مولانا ابرار عالم عالمی روحانی ڈاکٹر 21 ویں صدی کے ایک نایاب روحانی معالج دین اسلام کے علمبردار او...