پرسنل ڈیویلپمنٹ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
پرسنل ڈیویلپمنٹ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 1 دسمبر، 2023

ڈپریشن سے کیسے نجات حاصل کریں؟

اپنے ادھورے خوابوں کو مکمل کرلو یا انہیں اپنی زندگی سے بے دخل کردو یعنی ختم کردو، تم ڈپریشن سے آزاد ہوتے چلے جاو گے۔ اب یہ تمہارے اوپر ہے کہ تمہارے ادھورے خواب یا خواہشات ایک ہیں یا بہت سے، جتنے زیادہ ہوں گے اتنا بوجھ تمہارے اوپر ہوگا اور جتنا کم کرتے جاو گے اتنا تم اپنے ہی بوجھ سے خود کو آزاد اور ہلکا کرتے چلے جاو گے۔ اگر کوئی شک ہے تو کسی بھی ایک خواہش/ادھورے خواب سے آزماکر دیکھ لو، آزمائش شرط ہے۔

لیجنڈری فری لانسر ذیشان ارشد

منگل، 19 ستمبر، 2023

دنیا میں لاگ ان اینڈ لاگ آوٹ کرنا

اس دنیا کے اندر اگر اس مائنڈسیٹ کے ساتھ کام کیا جائے کہ اس فزیکل دنیا کو اصلی اور خواب کو نقلی یا وہم گمان سمجھنے کے بجائے خواب کو اصلی دنیا اور اس فزیکل دنیا کو نقلی یا وقتی سمجھا جائے تو انسان ایک ویڈیو گیم کی طرح اسے سمجھ کر یہاں اس حال میں آئے کہ جب یہاں لاگ ان کرے تو خود کو اس دنیا کے اندر قید میں سمجھے اور ایک ویڈیو گیم کی طرح اس کو اپنے فزیکل کریکٹر سے انجوائے کرے اور جو کچھ کرسکتا ہے وہ کر گزرے اور اپنے آپ کو ایک ویڈیو گیم کی طرح دشمنوں سے بچانے کا پورا انتظام کرے، اچھی طرح دیکھ بھال کر کریکٹر چلائے، ہوشیاری سے کام لے، اپنی فارمنگ کرے، اپنے آپ کو اپ گریڈ کرے، اپنے آیٹم بنائے، اپنے گیئر خریدے، خود کو طاقتور مسلم کریکٹر میں تبدیل کرے اور آگے سے آگے لیول بڑھاکر ترقی کرتا چلا جائے۔

اب مثال کے طور پر ایک موبائل گیم جب انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو وہ اس میں گیم آن کرکے لاگ ان کرتا ہے اور اسکرین کے اوپر اسقدر گہرائی سے فوکس کرکے کھیلتا ہے کہ اسے یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ وہ گیم کا کریکٹر نہیں بلکہ اس کا اپنی ذاتی اصلی کریکٹر ہے جو کہ صرف ایک وہم و گمان اور دھوکہ ہوتا ہے جبکہ گیم کی دنیا کی حقیقت بس اتنی ہوتی ہے جتنی دیر گیم کی اسکرین آن ہوتی ہے اور جیسے ہی گیم آف کیا ویسے ہی گیم کی دنیا اچانک نظروں سے غائب اور انسان خود کو اس فزیکل دنیا میں موجود پاتا ہے لہذا گیم میں موجود تمام اچیومنٹس، تمام کارنامے تمام ریکارڈز، تمام تعریفیں، تمام دشمن و دوست، تمام آیٹم وغیرہ بیکار یا پھر لایعنی ہوجاتے ہیں۔

اس کے بعد انسان اپنی فزیکل دنیا کے کاموں میں مصروف ہوجاتا ہے۔ کیوں کیا ایسا نہیں ہوتا؟ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے لہذا ثابت ہوا کہ گیم کی دنیا میں لاگ ان ہوجانا انسان کو فزیکل دنیا سے کٹ کردیتا ہے اور گیم کی دنیا سے لاگ آوٹ ہونا انسان کو فزیکل دنیا سے فٹ کردیتا ہے۔

یہی طریقہ اگر خواب یعنی روح کی دنیا کو اصلی سمجھ کر اپنالیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ معاملہ تھوڑا آسان ہوجائے۔ وہ اس طرح کہ جب تک انسان اس دنیا میں جاگ رہا ہے وہ اس دنیا کو اصلی کے بجائے ایک گیمنگ ورلڈ سمجھے اور اس کے مطابق یہاں کام کرے اور سب کچھ وقتی سمجھے اور جان لے کہ جیسے ہی اس کا ٹائم پورا ہوگا وہ آٹومیٹک لاگ آوٹ ہوجائے گا۔

اور جیسے ہی انسان لاگ آوٹ ہوگا وہ خود کو واپس خواب کی دنیا میں موجود پائے گا۔ یہی ہے دنیا کی زندگی کی حقیقت اور خواب کی زندگی لامحدود ہوتی ہے نہ ٹائم معلوم ہوتا ہے اور نہ فاصلے۔ انسان آنا فانا کہیں سے کہیں ٹریول کرجاتا ہے۔ ہواوں میں پرواز کرتا ہے۔ آندھی طوفان اور زلزلے برپا کردیتا ہے۔ عجیب و غریب طاقتوں کا مالک ہوتا ہے۔ مگر جب اس دنیا میں لاگ ان کرتا ہے تو؟ اس کو اپنا ایک نیا کریکٹر واپس ملتا ہے اسی حالت میں جس میں وہ اسے یہاں جس طرح چھوڑ کر جاتا ہے اگر کسی اور نے اس کے جسم کے ساتھ یا اس کے سازوسامان کے ساتھ چھیڑ خانی نہ کی ہو۔

کیا اس گیمنگ مائنڈسیٹ کے ساتھ زندگی گزارنا آسان نہیں؟ جب انسان کو یہ شعور حاصل ہوگا کہ وہ کس طرح ریئل ورلڈ میں گیمنگ کررہا ہے اور کس طرح جب چاہے لاگ آوٹ ہوکر واپس جاسکتا ہے تو پھر وہ اس دنیا میں معمولی چیزوں پر لوگوں سے لڑائی جھگڑے نہیں کرے گا بلکہ اس کی نظروں میں دنیا کے اکثر انسان محض غافل نظر آئیں گے جو ویڈیو گیم کے این پی سی

NPC
کے طور پر ہوں گے اور وہ اپنے اپنے کریکٹر چلا رہے ہوں گے۔


میں سمجھتا ہوں اس طرح ہم اپنی مرضی سے جس دنیا میں چاہیں آ اور جا سکتے ہیں نہ کہ صرف جاگ لیے تو یہاں سب کچھ کرنا جب تک کہ واپس تھک ہار کر سونہ جائیں۔بھئی بیٹری بھی تو دوبارہ چارج کرنی ہوتی ہے نا؟ تو پھر جب چاہو جسم کی بیٹری دوبارہ چارج کرلی جائے اور اس دنیا سے نکل کر واپس خواب میں جاکر وہاں کی روٹین انجوائے کی جائے اور واپس یہاں لاگ ان کرکے فریش موڈ میں تازہ دم ہوکر پھر سے اپنی ویڈیو گیمنگ شروع کرے اس لائف کی۔

اور یہ گیمنگ تو اس وقت تک چلے گی جب تک اللہ کے حکم سے موت کا ذائقہ چکھانے کے لیے فرشتے سامنے حاضر نہ ہوجائیں اور تب وہ جسم سے روح نکال کر اسے یا تو جنت کی طرف لے جائیں گے یا پھر جہنم کی آگ میں پھینک دیں گے اور اس کا دارومدار انسان کی نیت اور اس کے اس دنیا میں فزیکل ایکشن پر ہوگا۔


لہذا ایسی وقتی دنیا سے کیا دل لگانا؟ ہاں اس کو بھی حقیقت سمجھ کر قبول کیا جائے مگر بحیثیت گیمنگ ورلڈ جس کا ڈیزائنر اور بنانے والا صرف  اکیلا اللہ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ بے شک تمام تعریفوں کے لائق صرف اللہ ہے جو اپنے بندے کے لیے وہاں سے راستے نکالتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ اللہ اکبر

ہفتہ، 5 اگست، 2023

تمہاری شخصیت خوفزدہ بنانے کے مجرم یہ لوگ ہیں

میں نے بذات خود اپنی آنکھوں سے اسکول کالج یونیورسٹی سے پڑھی لکھی تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈرز خواتین کو اپنے چھوٹے بچوں سے بدترین فرعون نما سلوک کرتے مشاہدہ کیا ہے اور اس کی بنیاد پر میں تمہیں یہ سچ بتارہا ہوں کہ تمہارے اندر جتنا بھِی ڈر خوف ہچکچاہٹ اور لوگوں کے سامنے کھل کر آنے کا مسئلہ ہے اس کا سارا کریڈٹ تمہارے والدین، اساتذہ اور ماضی کے ان لوگوں کو جاتا ہے جنہوں نے تمہیں ڈانٹ ڈپٹ کرکے، قدم قدم پر رکاوٹیں کھڑِی کرکے، تمہیں ڈرا دھمکا کر، مار پیٹ کر اور ذہنی مریض بناکر اس معاشرے میں لاوارث تنہا چھوڑ دیا ہے۔

وہ تمام لوگ بہرحال اب تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ ان سب نے اپنی فرعونیت کی ڈگری پوری کرلی ہے تمہارے اندر ڈر خوف پیدا کرکے اور باقی کسر اسی معاشرے کے ممی ڈیڈی بچوں نے تمہارے خلاف سوشل میڈیا پر بکواسات کرکے پوری کرلی ہے جن کے پیٹ بھرے ہیں اور یہ کتے بن کر بھونکنے چلے آتے ہیں کمنٹس پر تمہارے خلاف لہذا ایسے معاشرتی کتوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

میں سیدھی بات کرتا ہوں اور مجھے ایسے کتوں سے نہ ڈر ہے اور نہ ان کی پرواہ ہے کیونکہ یہ میرے سامنے دو کوڑِی کی حیثیت بھی نہیں رکھتے اپنے مال اور دولت کے سبب اور ان کا سارا مال میرے لیے خاک کا ڈھیر ہے اس لیے یہ نہ مجھے دباسکتے ہیں اور نہ جھکاسکتے ہیں مگر تمہیں نیچا دکھانے کے لیے یہ اپنی ہر ممکن بھرپور کوشش کریں گے تاکہ تم ڈر کر بزدل بن کر رہو۔

اس دنیا کے اندر ماضی سے اب تک حکمرانوں، وڈیروں، چودھریوں، افسروں وغیرہ نے جو کہ خود نفطہ سے بنے انسان ہیں اپنی طاقت اور غرور کے نششہ میں غریبوں کو اپنا غلام بناکر رکھا ہے اور آج بھی دنیا بھر میں ایسا ہی ہورہا ہے۔

جب تک غریب بزدل بن کر جیتا رہے گا یہ غریبوں پر راج کرتے رہیں گے کیونکہ یہ ڈر اور خوف کا دھندا کرتے ہیں اور اپنے ساتھ ایسے غنڈوں کو رکھتے ہیں جو دکھنے اور نظر آنے میں بہت مہذب لگتے ہیں مگر اندر سے پکے شیطان اور اللہ کے غدار ہوتے ہیں۔

یہ پدی اور پدی کے شوربے تمہیں کبھی آگے بڑھنے سے روکنے نہ پائیں اگر تم واقعی اللہ کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہو کیونکہ اس فزیکل دنیا میں تمہیں ان سب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی لوگ پوری دنیا پر قابض ہیں وسائل اپنے کنٹرول میں رکھ کر۔ یہ نہیں چاہتے کہ اللہ کے بنائے ہوئے قدرتی وسائل تمام انسانوں کے استعمال میں آسکیں تو انہوں نے ذہین نوجوانوں کو غلامی، قید، ڈر خوف بھوک وغیرہ میں پھنسا دیا اور خود عیاشیاں کررہے ہیں۔ 

اتوار، 9 جنوری، 2022

دنیا کے سب سے بہترین اور پرفیکٹ ماہر نفسیات

عالم دنیا میں صرف حضرت محمد رسول اعظمﷺ ہی سب سے بہترین اور پرفیکٹ ماہر نفسیات گزرے ہیں جن کی باتیں فری میں دنیا کے تمام انسانوں کے لیے موجود ہیں۔

یہ سب ہوتے ہوئے ایک سمجھدار مسلم کو کفار سے نفسیات کے اسباق سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں جنہیں اتنی بھی عقل نہ تھی کہ اس کائنات کو بنانے والا سچا خدا ہے صرف اللہ ہے۔

اگر خود کو پڑھے لکھے سمجھنے والے کسی بھی مسلم کے لیے سب سے ذیادہ آسان ترین طریقوں اور مختصر الفاظ میں نفسیات کے بہترین سبق پڑھانے اور سکھانے والے محمد رسول اعظمﷺ کی باتیں کافی نہیں تو پھر زندگی بھر نفسیاتی اور ذہنی مسائل کا شکار بن کر رہنا ہی اس کا مقدر بنا رہے گا اللہ کے حکم سے کیونکہ وہ ایسا ناشکرا انسان ہے جس نے دنیا کے سب سے اول نمبر کے بہترین اور سو فیصد پرفیکٹ ماہر نفسیات کی قدر ہی نہیں کی اور ان کے فری میں دیے گئے سبق کو اہمیت نہ دی۔

اللہ واحد القہار

جمعہ، 4 جون، 2021

Legend Aagya

اپنی ذہنی موت 2018 کے بعد اپنی ذات اور مائنڈسیٹ پر کام کرتے ہوئے اور خوف کی آہنی دیواریں ایک ایک کرکے پاش پاش کرتے ہوئے اپنا سفر تنہائی میں ہمت اور حوصلہ کے ساتھ اللہ پر بھروسا رکھ کر جاری رکھتے ہوئے اپنی پہچان 2020 حاصل کرنے تک پھر اس کے مطابق دنیا والوں کے سامنے خود کو پیش 2021 کرنے تک اللہ کی مدد اور فضل سے پہلے سے ذیادہ طاقت ور اور ناقابل شکست مسلم بن کر

اجڑے ہوئے درخت کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ تباہ ہوگیا بلکہ اس کا خالق اسے نئے سرے سے تعمیر کرنے کے لیے وقتی طور پر اس حالت میں بدل دیتا ہے اور وہ درخت چپ چاپ خاموشی اور صبر سے اپنی حالت بدلتے دیکھتا رہتا ہے جب تک کہ وہ دوبارہ ہرا بھرا نہ ہوجائے اور پھر اس کی حقیقت دنیا والوں کے سامنے نظر آنا شروع ہوجائے جب اس کا مالک اسے دوبارہ تیار کردے

تمہاری زندگی تباہ نہیں ہوئی ہے بلکہ ایک نئے سرے سے تعمیر کے لیے پلاننگ کے تحت ایسا ہوا ہے جو آج نہیں سمجھ سکو گے لیکن اگر ہمت نہ ہاری اور کوشش جاری رکھی خود کو بدلنے اور آگے بڑھنے کے لیے تو مسقبل میں ان شاء اللہ سمجھ جاو گے کہ اللہ کی تدبیر کتنی بہتر اور پلاننگ کتنی اچھی ہوتی ہے خصوصی طور پر ان کے لیے جو اس دنیا میں بڑے کام کرنا چاہتے ہیں عام لوگوں کی زندگی سے ہٹ کر اللہ کے لیے اللہ کو کچھ کر دکھانا چاہتے ہیں

شیر کی زندگی جینی ہے تو اپنے ذخموں کے بھرنے کا انتظار رکھو اور تب تک بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو خوش اور اچھلتا کودتا دیکھ کر مایوس مت ہونا اور نہ یہ خواہش رکھنا کہ تم ان میں جاکر کھیلو کیونکہ شیر اکیلا بھی شیر ہی ہوتا ہے اپنے جنگل میں خواہ تنہا ہی کیوں نہ رہتا ہو کہ یہی اس کی پہچان ہے اور ذخمی شیر پہلے سے ذیادہ خطرناک بن جاتا ہے

شاہین کی زندگی جینی ہے تو انتظار کرو اپنے نئے سرے سے تعمیر ہونے والے پروں اور پنجوں کا اور تب تک کووں کی فوج کو خوشی سے اڑتا دیکھ کر مایوس مت ہونا اور نہ یہ خواہش رکھنا کہ تم ان میں جاکر اڑو کیونکہ شاہین بھی اپنی تنہائی میں اپنی پہچان نہیں بھولتا بلکہ صرف انتظار کرتا ہے اپنے صحیح وقت پر دوبارہ پہلے سے ذیادہ طاقت ور بن کر اڑان بھرنے کے لیے

اور اگر کبھی ہمت ٹوٹنے لگے، مایوسی بھرنے لگے، خود کشی سر پر سوار ہونے لگے اور ایسا لگے کہ اس سفر میں اکیلے ہو اور پوری دنیا تمہیں جھوٹا سمجھتی ہے، اعتبار نہیں کرتی، بات نہیں سنتی، ذات نہیں سمجھتی اور تمہیں تمہاری بظاہر بربادی اور تنہائی میں اکیلا چھوڑ کر ہنستی ہے تو تب ایک لیجنڈ کی یہ تحریر اپنے سامنے رکھنا جو ان راستوں سے گزرچکا اور تمہیں امید کی کرن دکھارہا ہے اور حوصلہ بڑھا رہا ہے اللہ کے فضل سے کہ

اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتے

بے شک اللہ کوشش کرنا دیکھتا ہے

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے؟

پھر دیکھ اللہ کیا کرتا ہے!

لیجنڈ

بابے تے شہ کوئی نہیں؟

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی مولانا ابرار عالم عالمی روحانی ڈاکٹر 21 ویں صدی کے ایک نایاب روحانی معالج دین اسلام کے علمبردار او...